تمہید: حج سے پہلے صحت کی مکمل جانچ کیوں ضروری ہے؟
حج ایک جسمانی طور پر مشقت طلب عبادت ہے جس میں حاجیوں کو طویل فاصلے پیدل چلنے، گرمی برداشت کرنے، اور بھیڑ میں وقت گزارنے جیسی سرگرمیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس وجہ سے کسی بھی جسمانی کمزوری، بیماری یا پیچیدگی کے بغیر حج پر روانہ ہونا نہایت اہم ہے۔ مختلف ممالک میں حج پر جانے سے پہلے فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے، اور اس کے حصول کے لیے چند اہم طبی ٹیسٹ کروانا پڑتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ نہ صرف حاجی کی صحت کی حفاظت کو یقینی بناتے ہیں بلکہ دورانِ حج کسی ہنگامی صورتِ حال سے بچنے کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔
حج سے قبل کروائے جانے والے 5 اہم طبی معائنے
1. بلڈ شوگر ٹیسٹ (Blood Sugar Test)
بلڈ شوگر ٹیسٹ ان افراد کے لیے خاص طور پر ضروری ہے جو شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں یا جن کے خاندان میں شوگر کی ہسٹری موجود ہے۔ حج کے دوران طویل فاصلہ طے کرنا، غیر معمولی گرمی، اور مخصوص اوقات میں کھانے پینے کی پابندیاں خون میں شوگر کی مقدار کو متاثر کر سکتی ہیں۔ شوگر کا لیول اگر کنٹرول میں نہ ہو تو حاجی کمزوری، چکر آنے، یا بے ہوشی جیسے مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔ لہٰذا، حج سے پہلے Fasting اور Random Blood Sugar ٹیسٹ کروانا، اور اگر شوگر ہے تو دوا یا انسولین کا مناسب بندوبست کرنا نہایت ضروری ہے۔
2. بلڈ پریشر چیک اپ (Blood Pressure Checkup)
بلڈ پریشر کی بیماری عام ہو چکی ہے اور اکثر افراد کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا جب تک کسی بڑی جسمانی مشقت یا ذہنی دباؤ کا سامنا نہ ہو۔ حج کے دوران مسلسل چلنا، موسم کی شدت، نیند کی کمی اور تھکن بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس لیے حج پر جانے سے پہلے باقاعدہ چیک اپ کے ذریعے بلڈ پریشر کی موجودگی یا اس کی شدت کا علم حاصل کرنا ضروری ہے۔ اگر بلڈ پریشر ہائی یا لو ہو تو دوا کا استعمال، پرہیز اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔
3. ای سی جی (Electrocardiogram - ECG)
ای سی جی دل کی صحت جانچنے کا ایک بنیادی ٹیسٹ ہے۔ وہ افراد جنہیں سینے میں درد، سانس کی تکلیف، یا دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا سامنا ہو، انہیں حج سے پہلے ECG ضرور کروانا چاہیے۔ حج کے دوران جسمانی دباؤ بڑھنے سے دل پر اضافی بوجھ پڑتا ہے، اور اگر دل پہلے سے کمزور ہو تو یہ خطرناک صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔ ECG سے پتہ چلتا ہے کہ دل کی دھڑکن معمول پر ہے یا نہیں، اور اگر کوئی مسئلہ ہو تو ڈاکٹر قبل از وقت علاج تجویز کر سکتا ہے۔ یہ ٹیسٹ وقت پر کروانا جان بچانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
4. ہیپاٹائٹس B اور C ٹیسٹ
ہیپاٹائٹس B اور C جگر کے امراض کی دو خطرناک اقسام ہیں جو اکثر افراد کو بغیر علامات کے متاثر کرتی ہیں۔ حج کے دوران مختلف افراد کے ساتھ قریبی میل جول، پینے کے برتنوں کا مشترکہ استعمال یا کسی طبی ایمرجنسی میں خون کی ضرورت پیش آنے پر یہ بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ اس لیے حج سے پہلے ہیپاٹائٹس B اور C کا ٹیسٹ کروانا، اور اگر نتیجہ مثبت آئے تو ڈاکٹر سے مکمل علاج اور مشورہ لینا ضروری ہے۔ کچھ صورتوں میں یہ بیماری حاجی کے لیے سفر کا باعثِ رکاوٹ بن سکتی ہے، اس لیے بروقت جانچ انتہائی اہم ہے۔
5. فٹنس سرٹیفیکیٹ ٹیسٹ
فٹنس سرٹیفیکیٹ وہ دستاویز ہے جس میں ڈاکٹر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ متعلقہ فرد جسمانی طور پر حج کے سفر کے قابل ہے۔ اس سرٹیفیکیٹ کے حصول کے لیے مذکورہ بالا تمام ٹیسٹ اور چند دیگر ٹیسٹ جیسے CBC، یورین ٹیسٹ، BMI چیک اور معائنے کیے جاتے ہیں۔ یہ سرٹیفیکیٹ بعض ممالک میں حج ویزا کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے، تاکہ بیمار افراد کو بروقت طبی رہنمائی فراہم کی جا سکے۔ فٹنس سرٹیفکیٹ نہ صرف سرکاری ضرورت ہے بلکہ یہ حاجی کی اپنی صحت کی ضمانت بھی ہے۔
اضافی مشورے: ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ کیا کریں؟
حج سے پہلے درج ذیل امور بھی اختیار کریں:
- اپنی تمام میڈیکل رپورٹس اور نسخے ساتھ رکھیں۔
- روزمرہ کی ادویات کی مکمل مقدار ساتھ لے کر جائیں۔
- ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ اگر کوئی دوا چھوٹ جائے تو متبادل کیا ہے۔
- بیماری کی صورت میں قافلے کے ساتھ صحت کے مراکز کا پتا رکھیں۔
نتیجہ: حج سے پہلے صحت کا خیال عبادت کا حصہ ہے
حج ایک روحانی سفر ہے، مگر اس کی ادائیگی جسمانی صحت پر بھی منحصر ہے۔ اگر حاجی مکمل فٹ ہو، تو وہ عبادات دلجمعی سے ادا کر سکتا ہے اور بیماری کی وجہ سے اپنے یا دوسروں کے لیے مشکل کا سبب نہیں بنتا۔ بلڈ شوگر ٹیسٹ، بلڈ پریشر چیک اپ، ای سی جی، ہیپاٹائٹس بی اور سی کے ٹیسٹ، اور فٹنس سرٹیفیکیٹ جیسے اقدامات حاجی کو ایک محفوظ اور کامیاب حج کے لیے تیار کرتے ہیں۔ اپنی اور دوسروں کی صحت کے تحفظ کے لیے یہ قدم لازمی اٹھائیں۔
براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین جنرل فزیشن کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں۔