تعارف: مون سون کا موسم اور صحت کے خطرات
مون سون کا موسم جہاں ایک طرف ٹھنڈک اور خوشگوار بارشوں کی نوید لاتا ہے، وہیں دوسری طرف یہ کئی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ نمی، آلودہ پانی، جراثیم کی افزائش اور ناقص صفائی کے باعث لوگ مختلف وائرل، بیکٹیریل اور فنگل انفیکشنز کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اگر ہم پہلے سے تیار رہیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں تو ان بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔
مون سون کی عام بیماریاں
بخار اور وائرل انفیکشنز: مون سون میں سب سے عام مسئلہ
مون سون کے دوران تیز بخار، گلے کی خراش، زکام اور کھانسی جیسے وائرل انفیکشنز عام ہو جاتے ہیں۔ ان کا بنیادی سبب ہوا میں نمی کا اضافہ، درجہ حرارت میں تبدیلی اور کمزور مدافعتی نظام ہوتا ہے۔ مناسب آرام، پانی کا استعمال، اور غذائیت سے بھرپور خوراک سے ان بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے۔
ڈینگی بخار: ایک جان لیوا خطرہ
ڈینگی بخار مون سون کے دوران سب سے بڑا خطرہ بن کر سامنے آتا ہے۔ یہ Aedes مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جو صاف پانی میں افزائش پاتا ہے۔ تیز بخار، جسم میں درد، سر درد اور خون کی کمی اس کی علامات ہیں۔ مچھروں سے بچاؤ، پانی کے ذخائر کو ڈھانپنے، اور گھر کے اندر مچھر مار اسپرے کا استعمال اس بیماری سے بچنے کے مؤثر طریقے ہیں۔
ملیریا: مچھر کے ذریعے پھیلنے والی خطرناک بیماری
ملیریا بھی مچھر کے ذریعے پھیلنے والی بیماری ہے جو خاص طور پر مون سون میں عام ہو جاتی ہے۔ بخار، کپکپی، پسینہ اور جسم میں درد اس کی علامات ہیں۔ صاف پانی کو کھڑا نہ ہونے دینا، مچھر دانی کا استعمال، اور گھر کے آس پاس صفائی رکھنا ملیریا سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے۔
ٹائیفائیڈ: آلودہ پانی اور خوراک کا نتیجہ
ٹائیفائیڈ ایک بیکٹیریا سے پھیلنے والی بیماری ہے جو زیادہ تر آلودہ پانی اور ناقص خوراک کے استعمال سے ہوتی ہے۔ اس کی علامات میں بخار، پیٹ درد، کمزوری اور بھوک نہ لگنا شامل ہیں۔ صاف پانی کا استعمال، کھانے پینے کی اشیاء کو ڈھانپ کر رکھنا اور ہاتھ دھونا اس بیماری سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔
ہیضہ: مون سون کا پرانا مگر خطرناک دشمن
ہیضہ (Cholera) ایک ایسا انفیکشن ہے جو آلودہ پانی کے ذریعے پھیلتا ہے اور اس میں مریض کو شدید اسہال اور پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ بیماری تیزی سے پھیلتی ہے اور اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو جان لیوا ہو سکتی ہے۔ ابلا ہوا پانی پینا، ہاتھوں کی صفائی اور تازہ کھانا کھانے سے ہیضہ سے بچا جا سکتا ہے۔
پیٹ کے امراض: ہاضمے کے نظام پر اثرانداز ہونے والی بیماریاں
مون سون میں آلودگی اور جراثیم کے پھیلاؤ کی وجہ سے پیٹ کی بیماریاں جیسے کہ اسہال، قے، بدہضمی، اور گیس عام ہو جاتی ہیں۔ غیر معیاری یا باہر کا کھانا کھانے سے یہ مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ گھریلو صفائی، کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا، اور ابلا ہوا پانی استعمال کرنے سے ان بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔
جلدی بیماریاں: نمی سے پھیلنے والے فنگل انفیکشنز
مون سون میں نمی کی زیادتی سے جلدی امراض جیسے کہ خارش، داد، اور فنگل انفیکشنز عام ہو جاتے ہیں۔ گیلے کپڑے دیر تک پہننا، پیروں میں پسینہ، اور جسم کی صفائی نہ رکھنا اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ خشک اور صاف کپڑے پہننا، جلد کو صاف رکھنا، اور اینٹی فنگل پاوڈر کا استعمال فائدہ مند ہے۔
آنکھوں کے مسائل: الرجی اور انفیکشنز
مون سون کے دوران آنکھوں میں پانی آنا، خارش، لالی، اور الرجی جیسی شکایات عام ہو جاتی ہیں۔ یہ جراثیم اور آلودہ پانی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ آنکھوں کو صاف پانی سے دھونا، غیر ضروری طور پر آنکھوں کو نہ چھونا، اور آنکھوں کا میک اپ کم سے کم استعمال کرنا بہتر ہوتا ہے۔
کان، ناک اور گلے کی بیماریاں
نمی اور بارش کے موسم میں کان میں پانی جانے، گلے کی سوجن، اور ناک بند ہونے جیسے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ ان سے بچنے کے لیے بارش کے بعد فوری طور پر کپڑے تبدیل کریں، نمک کے پانی سے غرارے کریں، اور گلے کو خشک رکھیں۔ بچوں کو خاص طور پر اس موسم میں گرم پانی پلانا مفید ہوتا ہے۔
مون سون میں احتیاطی تدابیر
بچوں کی صحت: خصوصی توجہ کی ضرورت
مون سون کے دوران بچے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ ان کی قوت مدافعت بڑوں کے مقابلے میں کمزور ہوتی ہے۔ بچوں کو بارش میں بھیگنے سے روکیں، صاف پانی پلائیں، اور تازہ گھریلو کھانا دیں۔ ان کے ہاتھ دھلوانا، ناخن تراشنا اور کپڑوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
بزرگ افراد میں بیماریوں کا خطرہ زیادہ
بزرگ افراد خاص طور پر دل، شوگر یا سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہوں تو مون سون کے اثرات ان پر زیادہ شدت سے ہوتے ہیں۔ انہیں گرم کپڑے پہنائیں، ہلکی پھلکی ورزش کروائیں اور مکمل آرام دیں۔ ان کی خوراک میں موسمی پھل اور ابلا ہوا پانی ضرور شامل کریں۔
غذائیت سے بھرپور خوراک: مدافعتی نظام کی مضبوطی کا راز
مون سون میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے متوازن غذا بہت اہم ہے۔ وٹامن سی، زنک، اور آئرن سے بھرپور خوراک جیسے کہ ہرے پتوں والی سبزیاں، مالٹے، لیمن واٹر، اور خشک میوہ جات مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ گرم پانی کا استعمال اور ہلدی والے دودھ کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔
صفائی کا خیال: صحت مند مون سون کے لیے بنیاد
صفائی نصف ایمان ہے اور مون سون کے دوران یہ زیادہ اہم ہو جاتی ہے۔ اپنے گھر اور آس پاس کے علاقے کو صاف رکھیں، پانی کو کھڑا نہ ہونے دیں، مچھر مار دوائیں استعمال کریں، اور کچرے کو ڈھانپ کر رکھیں۔ صاف کپڑے پہننا اور بارش کے بعد فوری نہانا بیماریوں سے بچاؤ کا مؤثر ذریعہ ہے۔
نتیجہ: احتیاط علاج سے بہتر ہے
مون سون کے موسم میں تھوڑی سی لاپرواہی بڑی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔ لیکن اگر ہم بروقت احتیاطی تدابیر اپنائیں، صفائی رکھیں، متوازن خوراک کھائیں اور مچھر و آلودہ پانی سے بچیں تو یہ موسم خوشگوار اور صحت مند گزر سکتا ہے۔ خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی آگاہ کریں تاکہ ہم سب صحت مند زندگی گزار سکیں۔
براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین جنرل فزیشن کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں۔