ڈپریشن کیا ہے؟
ڈپریشن ایک ذہنی کیفیت ہے جس میں انسان مسلسل اداسی، بے چینی، ناامیدی اور زندگی سے بیزاری محسوس کرتا ہے۔ یہ عارضی اداسی نہیں بلکہ ایک طویل اور گہری حالت ہے جو انسان کی سوچ، جذبات، نیند، کھانے پینے، اور کام کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔ ڈپریشن صرف ذہنی نہیں بلکہ جسمانی علامات بھی ظاہر کرتا ہے۔
ڈپریشن کی اقسام
ڈپریشن کئی اقسام میں ہوتا ہے جن میں سب سے عام درج ذیل ہیں:
- میجر ڈپریشن: شدید اور مسلسل اداسی جو کم از کم دو ہفتے جاری رہے۔
- پرسسٹنٹ ڈپریشن: ہلکی مگر طویل مدتی افسردگی۔
- موسمی ڈپریشن: خاص موسم، جیسے سردی میں پیدا ہونے والی اداسی۔
- پوسٹ پارٹم ڈپریشن: بچوں کی پیدائش کے بعد خواتین میں ہونے والا ڈپریشن۔
- بائی پولر ڈس آرڈر: موڈ میں شدید تبدیلیاں، اداسی اور خوشی کے درمیان جھول۔
ڈپریشن کی عام علامات
ڈپریشن کی شناخت درج ذیل علامات سے کی جا سکتی ہے:
- ہر وقت اداسی یا بے چینی محسوس کرنا
- روزمرہ کے کاموں میں دلچسپی نہ لینا
- نیند کا بہت زیادہ یا بہت کم آنا
- بھوک میں کمی یا زیادتی
- توجہ مرکوز کرنے میں مشکل
- خود کو ناکام اور بیکار محسوس کرنا
- خودکشی کے خیالات
اگر یہ علامات دو ہفتے یا زیادہ برقرار رہیں تو ماہرِ نفسیات سے رجوع کرنا چاہیے۔
جسمانی اثرات
ڈپریشن صرف ذہن تک محدود نہیں، بلکہ جسم پر بھی اثر انداز ہوتا ہے:
- مستقل تھکن
- سر درد
- معدے کی خرابی
- دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی
- جسم میں درد یا جکڑن
یہ علامات اکثر دیگر بیماریوں سے مشابہ ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے اکثر اصل مسئلہ پہچانا نہیں جاتا۔
ڈپریشن کی وجوہات
ڈپریشن مختلف اندرونی اور بیرونی وجوہات سے پیدا ہو سکتا ہے:
- جینیاتی عوامل (خاندانی تاریخ)
- بچپن میں ٹراما یا ذہنی صدمہ
- مسلسل ذہنی دباؤ
- رشتوں میں تناؤ یا بریک اپ
- معاشی پریشانیاں
- نیند یا خوراک کی کمی
- نشہ آور ادویات یا الکوحل کا استعمال
خواتین اور مردوں میں فرق
خواتین میں ہارمونی تبدیلیوں کی وجہ سے ڈپریشن کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ مرد اکثر جذبات کا اظہار نہیں کرتے، اس لیے ان میں ڈپریشن کی پہچان دیر سے ہوتی ہے۔ خواتین میں رونا، تھکن، یا خود پر الزام دینا عام ہے، جبکہ مرد غصہ، چڑچڑاپن یا خود کو تنہا کر لیتے ہیں۔
پاکستان میں ڈپریشن کی صورتحال
پاکستان میں ہر چوتھا شخص کسی نہ کسی درجے کے ڈپریشن کا شکار ہے، مگر بدقسمتی سے معاشرتی دباؤ، کم شعور اور علاج تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اسے تسلیم نہیں کرتے۔ ذہنی صحت پر گفتگو کو معیوب سمجھا جاتا ہے، جس سے مسئلہ مزید بگڑ جاتا ہے۔
تشخیص کا طریقہ
ڈپریشن کی تشخیص کوئی سادہ عمل نہیں۔ ماہرِ نفسیات مکمل انٹرویو، جذباتی حالت، خاندانی پس منظر، اور بعض اوقات جسمانی ٹیسٹ کے ذریعے ڈپریشن کی نوعیت کا اندازہ لگاتے ہیں۔ سوالنامے اور سکریننگ ٹیسٹ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
علاج کے طریقے
ڈپریشن کا علاج مریض کی حالت کے مطابق طے کیا جاتا ہے:
- سائیکوتھراپی: ماہر کے ساتھ بات چیت کے ذریعے جذبات کو سمجھنا۔
- ادویات: دماغی کیمیکلز کو متوازن کرنے والی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات۔
- کاؤنسلنگ: سپورٹ گروپس یا انفرادی نشستوں میں جذبات کا اظہار۔
- لائف اسٹائل میں تبدیلی: نیند، خوراک اور ورزش میں بہتری۔
گھریلو اور فطری علاج
روزمرہ زندگی میں چند آسان تبدیلیاں ڈپریشن کم کرنے میں مددگار ہو سکتی ہیں:
- سیر یا واک
- سورج کی روشنی میں وقت گزارنا
- مراقبہ یا یوگا
- صحت بخش غذا
روزانہ کی مثبت عادات اپنانا (جیسے شکرگزاری)
روحانی پہلو اور ذہنی سکون
نماز، دعا، ذکر، اور قرآن کی تلاوت دل و دماغ کو سکون دیتی ہے۔ روحانی وابستگی انسان کو امید، ہمت، اور صبر عطا کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ پر توکل رکھنے سے انسان کو تنہائی، ناکامی اور اداسی سے نجات ملتی ہے۔
دوستوں اور گھر والوں کا کردار
ڈپریشن کے شکار افراد کو سب سے زیادہ ضرورت ہمدردی، توجہ اور بغیر ججمنٹ کے سنے جانے کی ہوتی ہے۔ اگر کوئی آپ کے آس پاس ایسا ہو تو:
- اس سے بات کریں
- اس کی بات غور سے سنیں
- "یہ سب تمھارا وہم ہے" جیسے جملوں سے پرہیز کریں
- اسے پروفیشنل مدد لینے کی ترغیب دیں
کیا ڈپریشن مکمل ختم ہو سکتا ہے؟
جی ہاں، اگر وقت پر تشخیص ہو اور مکمل علاج کیا جائے تو ڈپریشن مکمل طور پر ختم ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات یہ دوبارہ بھی ظاہر ہو سکتا ہے، لیکن اگر مریض علامات کو پہچاننا سیکھ جائے تو بروقت علاج ممکن ہوتا ہے۔
ڈپریشن اور خودکشی کے خیالات
اگر کسی کو خودکشی کے خیالات آنے لگیں تو یہ ڈپریشن کی شدید ترین حالت ہوتی ہے، اور فوری ماہرِ نفسیات سے رجوع ضروری ہوتا ہے۔ ایسے افراد کو کبھی اکیلا نہ چھوڑیں اور ان کے جذبات کو سنجیدگی سے لیں۔
خلاصہ: ڈپریشن لاعلاج نہیں، بس وقت پر پہچان اور توجہ ضروری ہے
ڈپریشن ایک خاموش بیماری ہے، مگر یہ لاعلاج نہیں۔ جتنا جلدی اسے تسلیم کر کے علاج کیا جائے، اتنی ہی جلدی شفا ممکن ہے۔ خود کو یا کسی اور کو اس میں مبتلا دیکھیں تو ہچکچائیں نہیں، کیونکہ زندگی ہر حال میں جینے کے لائق ہے۔
براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین ماہر نفسیات کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں۔