جگر کے کینسر کا تعارف
جگر کا کینسر ایک سنگین بیماری ہے جس میں جگر کے خلیات غیر معمولی طور پر بڑھنے لگتے ہیں اور ایک مہلک رسولی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ چونکہ جگر ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہے جو خون صاف کرنے، غذائیت کو محفوظ کرنے اور جسم کے دفاعی نظام کو طاقتور بنانے میں مدد دیتا ہے، اس لیے اس میں ہونے والی کسی بھی خرابی کے جسم پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جگر کی ساخت اور اس کا کردار
جگر جسم کا سب سے بڑا غدود ہے جو دائیں جانب پسلیوں کے نیچے موجود ہوتا ہے۔ یہ کئی اہم افعال انجام دیتا ہے جیسے: خوراک کو توانائی میں تبدیل کرنا، زہریلے مادوں کو صاف کرنا، خون جمانے والے پروٹین بنانا، اور قوتِ مدافعت کو بہتر بنانا۔ جگر کی صحت کا براہِ راست تعلق پورے جسم کی صحت سے ہوتا ہے۔
جگر کے کینسر کی اقسام
ہیپاٹو سیلولر کارسینوما (HCC)
یہ جگر کے کینسر کی سب سے عام قسم ہے، جو براہ راست جگر کے خلیات سے جنم لیتی ہے۔ یہ اکثر ان مریضوں میں پایا جاتا ہے جنہیں ہیپاٹائٹس یا شراب نوشی کی وجہ سے جگر کی دائمی بیماری لاحق ہو چکی ہوتی ہے۔
کولینجیو کارسینوما (Bile duct cancer)
یہ کینسر جگر کے بائل ڈکٹ (صفراوی نالیوں) میں پیدا ہوتا ہے جو صفرا کو آنتوں تک پہنچاتی ہیں۔ اس کا علاج اکثر پیچیدہ ہوتا ہے کیونکہ یہ کینسر آہستہ آہستہ ظاہر ہوتا ہے اور دیر سے تشخیص ہوتا ہے۔
جگر کے کینسر کی بنیادی وجوہات
ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس
ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس جگر کے کینسر کے سب سے بڑے محرکات میں شامل ہیں۔ یہ وائرس جگر میں دائمی انفیکشن پیدا کرتے ہیں جو وقت کے ساتھ جگر کی سوزش اور سرہوسس (جگر کے ٹشو کی سختی) کا باعث بنتے ہیں۔
شراب نوشی
زیادہ مقدار میں اور طویل عرصے تک شراب نوشی جگر کے خلیات کو نقصان پہنچا سکتی ہے، جس سے جگر کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور کینسر پیدا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
فیٹی لیور بیماری
غیر الکحلک فیٹی لیور بیماری (NAFLD) بھی جگر کے کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے، خاص طور پر ان افراد میں جو ذیابیطس یا موٹاپے کا شکار ہوں۔
موروثی عوامل
اگر خاندان میں کسی فرد کو جگر کا کینسر لاحق رہا ہو تو دوسرے افراد میں بھی اس کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہی طرزِ زندگی اور غذائی عادات اختیار کی جائیں۔
ماحولیاتی عوامل اور جگر کا کینسر
ماحولیاتی آلودگی، زہریلے کیمیکلز، غیر معیاری خوراک اور آلودہ پانی بھی جگر کی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں۔ ایسے ماحول میں رہنے والے افراد میں جگر کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
علامات جو نظر انداز نہیں کرنی چاہئیں
- پیٹ کے دائیں طرف درد یا بھاری پن
- وزن میں غیر معمولی کمی
- بھوک کی کمی
- جسم میں شدید کمزوری
- جلد یا آنکھوں کی زردی (یرقان)
- پیٹ میں سوجن
یہ علامات اکثر عام بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں، اس لیے اگر یہ طویل عرصے تک برقرار رہیں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
ابتدائی مرحلے میں تشخیص کی اہمیت
جگر کے کینسر کی بروقت تشخیص مریض کے علاج میں کامیابی کی شرح کو بڑھا سکتی ہے۔ اگر کینسر ابتدائی مرحلے میں دریافت ہو جائے تو علاج کے مواقع بہتر ہوتے ہیں اور مکمل صحت یابی ممکن ہو سکتی ہے۔
تشخیصی ٹیسٹ اور پروسیجرز
الٹراساونڈ
جگر کی ساخت اور رسولیوں کا پتہ لگانے کے لیے سب سے پہلے الٹراساونڈ کیا جاتا ہے۔ یہ ایک آسان اور بغیر درد کا طریقہ ہے۔
سی ٹی اسکین
سی ٹی اسکین کے ذریعے جگر کے اندر موجود رسولیوں کا مکمل جائزہ لیا جاتا ہے تاکہ ان کا سائز اور پھیلاؤ معلوم ہو سکے۔
ایم آر آئی
ایم آر آئی مزید تفصیلی تصاویر فراہم کرتا ہے جو ڈاکٹر کو مرض کی شدت کا اندازہ لگانے میں مدد دیتی ہیں۔
بایوپسی
بایوپسی کے ذریعے جگر کے ٹشو کا معائنہ کیا جاتا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ رسولی کینسر زدہ ہے یا نہیں۔ یہ تشخیص کا سب سے اہم مرحلہ ہوتا ہے۔
جگر کے کینسر کے مراحل
جگر کے کینسر کو اس کے پھیلاؤ اور شدت کے مطابق مختلف مراحل میں تقسیم کیا جاتا ہے:
- ابتدائی مرحلہ
- درمیانی مرحلہ
- پیشرفتہ مرحلہ
- آخری مرحلہ
ہر مرحلے میں علاج کی نوعیت اور کامیابی کے امکانات مختلف ہوتے ہیں۔
جگر کے کینسر کا علاج
سرجری
اگر کینسر ابتدائی مرحلے میں ہو تو متاثرہ حصہ جراحی کے ذریعے نکال دیا جاتا ہے، جس سے مریض کے مکمل صحت یاب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ریڈیوتھراپی
ریڈیوتھراپی کے ذریعے کینسر کے خلیات کو تباہ کیا جاتا ہے، خاص طور پر جب سرجری ممکن نہ ہو۔
کیموتھراپی
کیموتھراپی میں مخصوص ادویات کے ذریعے کینسر کے خلیات کو بڑھنے سے روکا جاتا ہے یا ختم کیا جاتا ہے۔
ٹارگٹڈ تھراپی
یہ طریقہ علاج مخصوص پروٹینز کو نشانہ بنا کر کینسر کے خلیات کو کمزور کرتا ہے اور اس کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
امیونوتھراپی
امیونوتھراپی جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے تاکہ وہ خود کینسر کے خلیات سے لڑ سکے۔
زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے طریقے
علاج کے دوران اور بعد میں زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے متوازن غذا، مناسب آرام، مثبت سوچ اور فزیکل ایکٹیویٹی بے حد ضروری ہیں۔
غذائیت اور جگر کے کینسر
صحت مند غذا جگر کے کینسر کے مریضوں کے لیے بے حد اہم ہے۔ سبزیاں، پھل، دالیں، مچھلی اور زیتون کا تیل استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔ پراسیسڈ اور تیل والی اشیاء سے گریز کرنا چاہیے۔
روحانی اور نفسیاتی مدد کی ضرورت
کینسر کے مریضوں کو روحانی اور نفسیاتی حمایت بھی درکار ہوتی ہے تاکہ وہ حوصلہ اور امید کے ساتھ اپنا علاج جاری رکھ سکیں۔ اہلِ خانہ اور دوستوں کا تعاون اس مرحلے پر نہایت اہم ہوتا ہے۔
کینسر کے بعد فالو اپ کی اہمیت
علاج مکمل ہونے کے بعد بھی باقاعدہ فالو اپ بہت ضروری ہے تاکہ بیماری کی واپسی یا نئی پیچیدگیوں کا بروقت پتہ چل سکے۔
جگر کے کینسر سے بچاؤ کے طریقے
- ہیپاٹائٹس بی اور سی کی ویکسین لگوائیں
- شراب نوشی سے پرہیز کریں
- صحت مند وزن برقرار رکھیں
- متوازن غذا اپنائیں
- ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کریں
- باقاعدگی سے طبی معائنہ کروائیں
نتیجہ
جگر کا کینسر ایک سنجیدہ بیماری ضرور ہے، مگر بروقت تشخیص اور جدید علاج سے اس کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ احتیاطی تدابیر اور صحت مند طرزِ زندگی اپنا کر اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہے۔ اگر آپ کو کوئی بھی مشتبہ علامت نظر آئے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ بروقت قدم اٹھانا زندگی بچا سکتا ہے۔
براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین ماہر امراض معدہ و جگر کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں۔