کارپل ٹنل سنڈروم (CTS) ایک عام بیماری ہے جو ہاتھ اور کلائی کی حرکت میں مشکلات پیدا کرتی ہے۔ یہ بیماری اس وقت ہوتی ہے جب ہاتھ کی کلائی کے حصے میں موجود اعصابی راستہ (کارپل ٹنل) پر دباؤ بڑھتا ہے، جس سے ہاتھ کے انگوٹھے اور باقی انگلیوں میں تکلیف اور سن ہونے کی شکایات جنم لیتی ہیں۔ یہ بیماری مختلف افراد میں مختلف طریقوں سے ظاہر ہو سکتی ہے اور اس کے علاج کے مختلف طریقے بھی ہیں۔ اس مضمون میں ہم کارپل ٹنل سنڈروم کی علامات، وجوہات، تشخیص اور علاج پر تفصیل سے بات کریں گے۔

کارپل ٹنل سنڈروم کی علامات

کارپل ٹنل سنڈروم کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں، لیکن چند عام علامات میں شامل ہیں:

  • انگلیوں کا سن ہونا: سب سے زیادہ پائی جانے والی علامت ہاتھ کے انگوٹھے، شہادت کی انگلی، درمیانی انگلی، اور چھنگلی میں سن ہونے کی حالت ہے۔
  • ہاتھوں کا کمزور ہونا: ہاتھوں میں کمزوری محسوس ہونا اور چیزوں کو پکڑنے یا دبانے میں مشکلات آنا۔
  • درد اور جلن: کلائی کے علاقے میں درد، جو اکثر رات کے وقت بڑھ جاتا ہے۔
  • شعور کی کمی: بعض اوقات ہاتھ میں پورا یا جزوی طور پر احساس کم ہو جاتا ہے۔
اگر آپ ان علامات کا سامنا کر رہے ہیں، تو فوراً ایک ڈاکٹر سے مشورہ کریں تاکہ ابتدائی علاج شروع کیا جا سکے۔


کارپل ٹنل سنڈروم کی وجوہات

کارپل ٹنل سنڈروم کی بنیادی وجہ وہ دباؤ ہے جو ہاتھ کی کلائی کے اندر موجود اعصابی راستے (Median Nerve) پر پڑتا ہے۔ مختلف عوامل اس دباؤ کو بڑھا سکتے ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • کام کی نوعیت: اگر آپ کا کام ہاتھوں کی تکرار سے متعلق ہو، جیسے کمپیوٹر پر طویل وقت تک کام کرنا یا مشینوں کو چلانا، تو یہ کارپل ٹنل سنڈروم کا سبب بن سکتا ہے۔
  • چوٹیں: ہاتھ یا کلائی میں چوٹ لگنا بھی اس بیماری کی وجہ بن سکتا ہے۔
  • جینیاتی عوامل: بعض افراد میں اس بیماری کا شکار ہونے کا جینیاتی امکان زیادہ ہوتا ہے۔
  • ہارمونز کی تبدیلیاں: خواتین میں حمل یا مینوپاز کی حالت میں ہارمونز کی تبدیلی بھی اس سنڈروم کا باعث بن سکتی ہے۔
  • ڈایابیٹیز اور دیگر صحت کے مسائل: ذیابیطس، فالج اور زیادہ وزن بھی اس بیماری کو بڑھا سکتے ہیں۔

کارپل ٹنل سنڈروم کی تشخیص

اگر آپ کو کارپل ٹنل سنڈروم کی علامات محسوس ہوتی ہیں، تو تشخیص کے لیے ایک ماہر ڈاکٹر کی مدد لینا ضروری ہے۔ ڈاکٹر آپ کی علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف ٹیسٹ کر سکتے ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • فزیکل معائنہ: ڈاکٹر آپ کی کلائی اور ہاتھوں کی حرکت کا معائنہ کرے گا اور اس بات کا جائزہ لے گا کہ کس طرح کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔
  • الیکٹروڈایگنوسٹک ٹیسٹ: اس ٹیسٹ میں اعصابی جھٹکے (nerve conduction tests) کے ذریعے ہاتھ اور کلائی کے اعصاب کی فعالیت کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔
  • ایم آر آئی یا ایکس رے: یہ تصاویر حاصل کرنے کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ اعصابی راستوں میں کسی قسم کی خرابی کا پتہ چلایا جا سکے۔

کارپل ٹنل سنڈروم کا علاج

کارپل ٹنل سنڈروم کا علاج مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے، جن کا انتخاب مریض کی حالت کے مطابق کیا جاتا ہے۔

  • ادویات: درد کو کم کرنے کے لئے اینٹی انفلیمٹری ادویات جیسے آئیبوپروفین دی جا سکتی ہیں۔ یہ ادویات سوزش اور درد کو کم کرتی ہیں۔
  • فزیوتھراپی: بعض اوقات فزیوتھراپی اور مخصوص ورزشیں کارپل ٹنل سنڈروم کے علاج میں مدد دیتی ہیں۔
  • اسپلنٹ اور آرام: کلائی کو آرام دینے کے لئے سپلنٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر رات کو جب مریض کو درد زیادہ ہوتا ہے۔
  • سرجری: اگر دوسری علاجی تدابیر سے آرام نہ آئے تو ڈاکٹر سرجری کا مشورہ دے سکتے ہیں۔ اس سرجری کے ذریعے کارپل ٹنل میں دباؤ کم کیا جاتا ہے۔

کارپل ٹنل سنڈروم سے بچاؤ کے طریقے

اگر آپ اس بیماری سے بچنا چاہتے ہیں، تو چند احتیاطی تدابیر اپنائیں:

  • مناسب پوزیشن میں کام کریں: اگر آپ کمپیوٹر پر کام کرتے ہیں تو اپنی کلائی اور ہاتھوں کو مناسب زاویے پر رکھیں۔
  • وقفے لیں: طویل وقت تک ایک ہی پوزیشن میں نہ بیٹھیں، وقفے لیں اور ہاتھوں کو آرام دیں۔
  • ورزش کریں: ہاتھوں اور کلائی کے لیے ورزشیں کرنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
  • صحتمند طرز زندگی: صحت مند غذا اور وزن کو قابو میں رکھنا بھی اس بیماری سے بچاؤ کے لئے اہم ہے۔

اختتام

کارپل ٹنل سنڈروم ایک تکلیف دہ بیماری ہو سکتی ہے، لیکن اس کی صحیح تشخیص اور علاج سے آپ کی حالت بہتر ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کو اس بیماری کی علامات محسوس ہوں تو فوراً علاج کروائیں تاکہ اس کی شدت سے بچا جا سکے۔ صحت مند عادات اپنانا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا اس بیماری سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین آرتھوپیڈک سرجن کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں