ہر صبح جب الارم بجتا ہے تو ایک لمحے کے لیے دل کرتا ہے کہ سب کچھ چھوڑ کر کہیں دور نکل جائیں۔ پھر حقیقت یاد آتی ہے — دفتر، ذمہ داریاں، وہی نو سے چھ کا معمول۔ یہ معمول اتنا سادہ لگتا ہے، مگر حقیقت میں تھکا دینے والا ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر جب دن کے آخر میں جسم سے جان نکلتی محسوس ہو، اور دماغ کہے بس، اب اور نہیں۔
تو سوال یہ ہے کہ ایسی روٹین میں، جہاں ہر روز ایک جیسا لگتا ہے، ہم اپنی توانائی کیسے بحال رکھیں؟
یہ کوئی سادہ سا جواب نہیں ہے، اور شاید ہر کسی کے لیے ایک جیسا حل بھی نہ ہو۔ لیکن کچھ تجربات، کچھ مشاہدات اور کچھ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں واقعی فرق ڈال سکتی ہیں۔

روز کی تھکن سے نکلنے کے چھوٹے چھوٹے مگر مؤثر طریقے


1. نیند: اصل توانائی کا خزانہ

یہ بات بہت دہرائی گئی ہے، شاید اس لیے کہ سچ ہے۔ نیند ہماری اصل ری چارجنگ ہے۔ دفتر سے واپس آ کر ہم اکثر موبائل ہاتھ میں لے کر سکرولنگ شروع کر دیتے ہیں، بس "تھوڑا سا دماغ ہلکا کرنے کے لیے"۔ لیکن وہ تھوڑا سا، کب دو گھنٹے بن جاتا ہے، پتہ ہی نہیں چلتا۔ اور پھر ہم 6-7 گھنٹے کی نیند پر گزارا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اصل میں... شاید ہم خود سے سچ نہیں بول رہے۔ اگر نیند پوری نہیں ہو رہی، تو چاہے ہم جتنے بھی "پروڈکٹیو" کام کر لیں، دماغ ایک خاص پوائنٹ کے بعد تھک جاتا ہے۔ کوشش کریں کہ کم از کم 7.5 گھنٹے کی نیند لیں۔ ہاں، کبھی کبھی ممکن نہیں ہوتا، لیکن عادت بنانے سے آہستہ آہستہ فرق آتا ہے۔


2. کام اور زندگی کے بیچ تھوڑا وقفہ

یہ مشکل ہے۔ خاص طور پر اگر آپ کا دفتر ورک فرام ہوم ہو، یا اگر آپ ایک ایسے شخص ہیں جو "کام ختم ہونے تک" بیٹھے رہتے ہیں۔ لیکن ذرا رکیے۔ کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ جو لوگ دفتر سے نکلتے ہی خود کو الگ کر لیتے ہیں کام سے، وہ ذہنی طور پر زیادہ فریش ہوتے ہیں؟ شاید یہ ہر کسی کے لیے ممکن نہ ہو، لیکن ایک چھوٹا سا رچوئل — جیسے گھر آتے ہی کپڑے بدلنا، تھوڑا ٹہلنا، یا موسیقی سننا — دماغ کو سگنل دیتا ہے کہ "کام ختم ہو چکا"۔ یہ معمول دماغ کو ری سیٹ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اور یہ چھوٹا سا لمحہ، تھکن سے باہر آنے کا پہلا قدم ہو سکتا ہے۔


3. کھانے کا کردار: صرف پیٹ بھرنے کے لیے نہیں

ہم میں سے اکثر، لنچ صرف اس لیے کھاتے ہیں کہ وقت ہو گیا ہے۔ یا بس جلدی میں کچھ بھی۔ اور شام کو گھر آ کر یا تو حد سے زیادہ کھا لیتے ہیں یا کچھ کھاتے ہی نہیں۔ حالانکہ، کھانے کی کوالٹی اور وقت ہماری توانائی پر براہ راست اثر ڈالتی ہے۔ بھاری، آئلی کھانوں سے پرہیز کریں، خاص طور پر دوپہر میں۔ ایک ہلکا مگر غذائیت سے بھرپور کھانا — جیسے سبزیاں، پروٹین، اور کچھ ہلکی کاربوہائیڈریٹس — دن کے باقی حصے کو بہتر بنا سکتا ہے۔ اور ہاں، پانی... ہم واقعی کم پیتے ہیں۔ تھکن کی ایک عام وجہ ڈی ہائیڈریشن بھی ہوتی ہے۔ (کبھی کبھی تو بس ایک گلاس پانی پینے سے ہی سر درد کم ہو جاتا ہے۔)


4. مائیکرو بریکس: چھوٹے وقفے، بڑا اثر

پوری شفٹ بیٹھے بیٹھے گزر جاتی ہے؟ تو پھر جسم تھکے گا ہی۔ اگر ہر گھنٹے یا ڈیڑھ گھنٹے بعد صرف 3-4 منٹ کے لیے بھی اٹھ کر چہل قدمی کر لی جائے، یا کھڑکی کے پاس کھڑے ہو کر گہری سانسیں لی جائیں — تو حیرت انگیز حد تک تازگی محسوس ہوتی ہے۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں، لیکن... روزانہ کے معمول میں چھوٹی تبدیلی ہی اکثر بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ بنتی ہے۔


ورزش کے 6 آسان اقدامات جو پیٹ کی چربی کو ختم کریں


5. سکرین سے فاصلہ: آنکھوں اور دماغ کو آرام دیں

ہم صبح سے لے کر شام تک، اور پھر شام سے رات تک، سکرین ہی دیکھتے ہیں۔ لیپ ٹاپ، موبائل، ٹی وی — پھر شکایت کرتے ہیں کہ دماغ بھاری ہو گیا ہے۔ اصل میں... یہ واقعی بھاری ہو چکا ہوتا ہے۔ سکرین کی روشنی، مسلسل معلومات کی یلغار، اور تیز حرکت کرتی تصویریں — دماغ کو مسلسل ایک تھکن میں رکھتی ہیں۔ ہر دو گھنٹے میں کم از کم 10 منٹ بغیر سکرین گزارنے کی عادت ڈالیں۔ کھڑکی سے باہر دیکھیں، آنکھیں بند کریں، کچھ دیر سوچیں بھی نہیں۔ ایسا لگے گا جیسے دماغ نے سانس لی ہو۔


6. شام کی سرگرمی: کچھ ایسا جو صرف آپ کے لیے ہو

دفتر سے آ کر صرف کھانا کھا کر سونا — یا موبائل لے کر سکرول کرتے رہنا — دن کو مکمل نہیں بناتا۔ انسانی دماغ کو ایسی سرگرمی کی ضرورت ہوتی ہے جس میں خوشی ہو، اور جو صرف اس کی ذات کے لیے ہو۔ یہ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ کتاب پڑھنا، باغبانی، موسیقی، یا بس چپ چاپ بیٹھ کر چائے پینا۔ میں خود کبھی کبھی بس کمرے میں اندھیرا کر کے کچھ دیر لیمپ کی روشنی میں بیٹھ جاتا ہوں، اور واقعی، وہ خاموشی ایک عجیب سا سکون دیتی ہے۔

7. ورزش؟ تھوڑی سی ہی سہی

یہ سب جانتے ہیں، مگر کرتے بہت کم ہیں۔ اور شاید اسی لیے تھکن معمول بن چکی ہے۔ روزانہ ورزش ممکن نہ ہو، مگر 15-20 منٹ کی ہلکی جسمانی حرکت — چاہے واک ہو یا اسٹریچنگ — جسم میں توانائی کی روانی کو بہتر بناتی ہے۔ ہاں، شروع میں مشکل لگتا ہے۔ خاص طور پر جب تھکاوٹ پہلے ہی جسم پر چھائی ہو۔ لیکن کچھ دنوں بعد، وہی حرکت توانائی دینے لگتی ہے۔

8. جذباتی تھکن کو پہچانیں

یہ پوائنٹ اکثر رہ جاتا ہے۔ جسمانی تھکن تو محسوس ہو جاتی ہے، مگر جذباتی تھکن... وہ چھپی رہتی ہے۔ آپ بظاہر کام کر رہے ہوتے ہیں، مسکرا رہے ہوتے ہیں، مگر اندر سے خالی محسوس کرتے ہیں۔ ایسی تھکن کا علاج صرف آرام نہیں، بلکہ اظہار بھی ہے۔ کبھی کبھی کسی قریبی سے بات کر لینے سے، یا اپنی بات کسی ڈائری میں لکھ دینے سے — جذباتی وزن کم ہو جاتا ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ صرف جسم ہی تھکتا ہے۔

9. خود سے بے وجہ کی توقعات نہ رکھیں

ہمیں اکثر لگتا ہے کہ ہمیں ہر دن "پرفیکٹ" گزارنا ہے۔ پروڈکٹیو ہونا ہے، مثبت رہنا ہے، سب کو خوش رکھنا ہے، اور خود بھی مطمئن رہنا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہر دن ویسا نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی انسان بس "ہو" رہا ہوتا ہے۔ اور یہ بھی بالکل ٹھیک ہے۔ اپنی توانائی بحال رکھنے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ خود سے رحم کریں۔ خود کو اتنی سختی سے نہ پرکھیں۔ ہر دن ایک جیسا نہیں ہوتا، نہ ہونا چاہیے۔

اختتامیہ: چھوٹی تبدیلیاں، مستقل اثرات

آخر میں، کوئی ایک جادوئی حل نہیں ہے جو 9 سے 6 کی تھکن کو غائب کر دے۔ لیکن چھوٹی چھوٹی عادتیں، ایک وقت کے بعد زندگی کو ہلکا، اور دماغ کو نرم کر دیتی ہیں۔ کبھی کبھی، بس ایک لمحہ درکار ہوتا ہے — خود سے بات کرنے کا، کچھ دیر رکنے کا، اور یہ سوچنے کا کہ ہم بھی انسان ہیں۔ مشین نہیں۔

براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین ماہر غذائیت کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں۔