پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ہر سال سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ سیلاب صرف گھروں اور املاک کو ہی نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ انسانی صحت کو بھی شدید خطرات سے دوچار کرتا ہے۔ پانی کے کھڑے ہونے، گندگی پھیلنے، صاف پانی کی قلت اور مچھروں و کیڑوں کی افزائش کی وجہ سے مختلف بیماریاں تیزی سے جنم لیتی ہیں۔ ان بیماریوں کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ وبائی صورت اختیار کر کے جانی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس بلاگ میں ہم سیلاب کے بعد عام پھیلنے والی بیماریوں اور ان سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔
سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی صحت کی سنگین صورتحال
سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں سب سے بڑا مسئلہ پینے کے صاف پانی کی کمی اور نکاسی آب کا ناقص نظام ہوتا ہے۔ گندے پانی کے ساتھ انسانی فضلہ اور کیمیائی مادے بھی مل کر صحت کو مزید خطرناک بنا دیتے ہیں۔ ایسے ماحول میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں، ویکٹر سے منتقل ہونے والی بیماریاں (مچھر اور کیڑے)، اور جلدی انفیکشنز عام ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ خوراک کی کمی، رہائش کا فقدان اور نفسیاتی دباؤ بھی لوگوں کی قوتِ مدافعت کو کمزور کر دیتا ہے، جس سے وہ مختلف بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔
سیلاب کے بعد پھیلنے والی عام بیماریاں
1. ڈائریا اور ہیضہ (Cholera)
سیلاب کے بعد سب سے عام بیماری ڈائریا اور ہیضہ ہے۔ آلودہ پانی پینے یا اس سے تیار شدہ کھانا کھانے سے یہ بیماریاں پھیلتی ہیں۔ مریض کو پانی جیسا دست، قے، اور جسم میں پانی کی کمی (Dehydration) کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بروقت علاج نہ ہونے پر یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
2. ٹائیفائیڈ
ٹائیفائیڈ بخار آلودہ پانی یا خوراک کے ذریعے پھیلتا ہے۔ اس کی علامات میں لمبا بخار، پیٹ میں درد، بھوک کم لگنا، سر درد اور تھکن شامل ہیں۔ سیلاب کے بعد یہ بیماری بڑی تیزی سے پھیلتی ہے کیونکہ صاف پانی اور محفوظ کھانے کی کمی ہو جاتی ہے۔
3. ڈینگی اور ملیریا
کھڑے ہوئے پانی مچھروں کی افزائش کے لیے بہترین جگہ فراہم کرتے ہیں۔ ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریاں عام طور پر سیلاب کے بعد بڑے پیمانے پر پھیلتی ہیں۔ ڈینگی بخار میں تیز بخار، جسم میں درد، آنکھوں کے پیچھے درد اور جسم پر لال دھبے نمودار ہوتے ہیں، جبکہ ملیریا میں وقفے وقفے سے بخار اور کپکپی آتی ہے۔
4. ہیپاٹائٹس اے اور ای
سیلابی پانی میں موجود وائرس کی وجہ سے ہیپاٹائٹس اے اور ای پھیلتے ہیں۔ یہ جگر کی بیماریاں ہیں جن میں مریض کو یرقان، کمزوری، بخار اور بھوک نہ لگنے جیسے مسائل پیش آتے ہیں۔
5. جلدی بیماریاں اور انفیکشنز
سیلابی پانی میں زیادہ دیر رہنے یا آلودہ پانی استعمال کرنے سے جلدی بیماریاں جیسے خارش، پھوڑے، فنگس اور چمڑی کے انفیکشن عام ہو جاتے ہیں۔ بچوں اور بزرگوں میں یہ مسئلہ زیادہ دیکھا جاتا ہے۔
6. سانس کی بیماریاں
سیلاب کے بعد نمی اور گندگی کے باعث سانس کے انفیکشنز جیسے دمہ، برونکائٹس اور نمونیا عام ہو جاتے ہیں۔ متاثرہ افراد کو کھانسی، بخار اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سیلاب کے بعد متاثرہ افراد کو درپیش مسائل
سیلاب کے بعد صرف بیماریاں ہی نہیں بلکہ متاثرہ افراد کو خوراک کی کمی، صاف پانی کی عدم دستیابی، رہائش کے مسائل اور ذہنی دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بچے اور خواتین خاص طور پر زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ حاملہ خواتین میں پیچیدگیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ بچے غذائی قلت اور متعدی بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر برائے سیلاب کے بعد کی بیماریاں
1. صاف پانی کا استعمال
پینے کے لیے ہمیشہ ابلا ہوا یا فلٹر شدہ پانی استعمال کریں۔ اگر یہ سہولت میسر نہ ہو تو پانی کو کلورین کی گولیوں سے جراثیم سے پاک کریں۔
2. خوراک کی حفاظت
کھانے کو ڈھانپ کر رکھیں اور صرف تازہ پکا ہوا کھانا استعمال کریں۔ گلے سڑے یا آلودہ کھانے سے پرہیز کریں۔
3. مچھروں سے بچاؤ
مچھر دانی کا استعمال کریں، جسم کو ڈھانپ کر رکھیں اور مچھر مار اسپرے یا کوائل کا استعمال کریں تاکہ ڈینگی اور ملیریا سے بچا جا سکے۔
4. صفائی ستھرائی
متاثرہ علاقوں میں صفائی پر خصوصی توجہ دیں۔ کچرا اور گندگی کو جلد از جلد ٹھکانے لگائیں تاکہ جراثیم اور کیڑوں کی افزائش نہ ہو۔
5. فوری علاج اور ویکسینیشن
کسی بھی بیماری کی علامات ظاہر ہونے پر فوراً قریبی صحت مرکز سے رجوع کریں۔ ہیپاٹائٹس اور ٹائیفائیڈ جیسی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن ضروری ہے۔
صحت کے مراکز اور طبی سہولیات کی اہمیت
سیلاب کے بعد صحت کے مراکز کا قیام اور موبائل میڈیکل ٹیمز کی دستیابی بے حد ضروری ہے تاکہ متاثرہ افراد کو بروقت علاج فراہم کیا جا سکے۔ این جی اوز اور حکومتی ادارے اکثر ایسے مواقع پر طبی کیمپس قائم کرتے ہیں جہاں مفت ادویات اور معائنے کی سہولت میسر ہوتی ہے۔
نتیجہ
سیلاب قدرتی آفت ہے جس کے اثرات صرف تباہ شدہ مکانات یا کھیتوں تک محدود نہیں رہتے بلکہ انسانی صحت کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں، مچھروں کے ذریعے پھیلنے والی بیماریاں اور غذائی قلت جیسے مسائل لاکھوں افراد کو متاثر کرتے ہیں۔ لیکن اگر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے تو ان بیماریوں سے بڑی حد تک بچا جا سکتا ہے۔ صاف پانی کا استعمال، خوراک کی حفاظت، مچھروں سے بچاؤ اور فوری طبی امداد انسانوں کو اس آفت کے بعد صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین جنرل فزیشن کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں.