دیسی کھانے اپنی لذت، خوشبو اور روایتی ذائقے کی بنا پر دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ پاکستانی اور بھارتی کھانوں میں مصالحے، گھی، اور مختلف چٹخارے دار اجزاء کا استعمال کیا جاتا ہے، جو نہ صرف کھانے کو مزیدار بناتے ہیں بلکہ صحت کے لیے بھی مفید ثابت ہوتے ہیں۔ لیکن کچھ دیسی کھانے صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر ان کا زیادہ مقدار میں یا غیر متوازن طریقے سے استعمال کیا جائے۔

آئیے جانتے ہیں کہ کون سے دیسی کھانے مضر صحت ہو سکتے ہیں اور کیوں۔


1. گھی اور تیل میں تلی ہوئی اشیاء

دیسی کھانوں میں گھی، تیل اور مکھن کا استعمال بہت عام ہے، جو کھانے کے ذائقے کو بڑھاتے ہیں۔ تاہم، گھی اور تیل میں تلی ہوئی اشیاء جیسے سموسے، پکوڑے، پوری، اور پراٹھے وغیرہ زیادہ مقدار میں کھانے سے جسم میں کولیسٹرول بڑھ سکتا ہے، جو دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

2. مصالحہ دار اور زیادہ نمکین کھانے

مصالحے دار کھانے جیسے بریانی، نہاری، کڑاہی اور چٹنی والے کھانے معدے کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ زیادہ مصالحے کھانے سے معدے میں تیزابیت، بدہضمی اور السر جیسی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، زیادہ نمکین کھانے بلڈ پریشر بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، جو دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

3. زیادہ میٹھے پکوان

دیسی میٹھے جیسے گلاب جامن، جلیبی، رس گلہ، کھیر اور برفی میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو ذیابیطس، موٹاپے اور دانتوں کی خرابی کا باعث بن سکتی ہے۔ زیادہ میٹھا کھانے سے خون میں شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہے، جس سے ذیابیطس ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

4. زیادہ پروسیس شدہ اور بازار میں ملنے والے کھانے

بازار میں ملنے والی دیسی مٹھائیاں، فاسٹ فوڈ، اور تیار شدہ کھانے جیسے پیکٹ والے پراٹھے، چپس، اور مختلف نمکو میں پریزرویٹوز اور غیر معیاری اجزاء شامل ہو سکتے ہیں، جو صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔


5. غیر متوازن خوراک

اگر دیسی کھانوں میں سبزیوں، دالوں اور پروٹین سے بھرپور غذائیں شامل نہ ہوں اور صرف کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کا استعمال کیا جائے، تو اس سے غذائی توازن بگڑ سکتا ہے۔ زیادہ کاربوہائیڈریٹس والی غذا جیسے چاول اور روٹی کی زیادہ مقدار کھانے سے وزن بڑھ سکتا ہے اور جسمانی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔

6. زیادہ مقدار میں گوشت کھانا

دیسی کھانوں میں گوشت کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے، جیسے کڑاہی، نہاری، پائے اور قورمہ وغیرہ۔ اگر سرخ گوشت (بیف، مٹن) زیادہ مقدار میں کھایا جائے، تو یہ یورک ایسڈ بڑھانے، دل کی بیماریوں اور کولیسٹرول میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ خاص طور پر پروسیس شدہ گوشت جیسے قیمہ اور کباب زیادہ کھانے سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

7. مشروبات میں زیادہ چینی کا استعمال

دیسی کھانوں کے ساتھ مشروبات جیسے لسی، روح افزا، چائے اور کولڈ ڈرنکس کا استعمال بہت عام ہے۔ ان مشروبات میں چینی کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے وزن بڑھنے، ذیابیطس، اور دانتوں کی خرابی جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔

8. غیر معیاری مصالحے اور اجزاء کا استعمال

بازار میں دستیاب کئی مصالحے اور فوڈ کلرز غیر معیاری ہو سکتے ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر زیادہ مقدار میں مصنوعی رنگ اور کیمیکل والے اجزاء استعمال کرنے سے جگر اور گردوں کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

دیسی کھانے صحت مند کیسے بنائے جا سکتے ہیں؟

اگرچہ دیسی کھانے بعض اوقات نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن انہیں صحت مند بنانے کے لیے چند احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں:
  • تلی ہوئی اشیاء کم کھائیں اور بیک یا گرل کیے گئے کھانوں کو ترجیح دیں۔
  • نمک اور چینی کا کم استعمال کریں۔
  • فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے سبزیاں، دالیں اور پھل کھانے میں شامل کریں۔
  • سرخ گوشت کے بجائے چکن اور مچھلی کا استعمال زیادہ کریں۔
  • مصنوعی مصالحوں اور پریزرویٹوز والے کھانوں سے پرہیز کریں۔
  • گھر میں تازہ اور خالص اجزاء سے کھانے تیار کریں۔

نتیجہ

دیسی کھانے لذیذ اور غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، لیکن ان کا غیر متوازن اور زیادہ مقدار میں استعمال صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی اپنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے کھانوں میں توازن رکھیں، غذائی اجزاء کا درست استعمال کریں، اور فاسٹ فوڈ یا غیر معیاری کھانوں سے پرہیز کریں۔ متوازن خوراک کے ذریعے ہم نہ صرف اپنے روایتی کھانوں کے ذائقے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں بلکہ اپنی صحت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔

براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین ماہر غذائیت کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں