عید الاضحی اور گوشت خوری کا کلچر
عید الاضحی مسلمانوں کے لیے قربانی اور ایثار کا تہوار ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ایک اور روایت بھی جڑی ہوئی ہے—گوشت خوری۔ اس دن سے لے کر کئی دنوں تک گھروں میں ہر کھانے میں گوشت شامل ہوتا ہے۔ قورمہ، کباب، چانپ، بریانی اور نہ جانے کیا کچھ! یہ سب ذائقے دار پکوان ہماری خوراک کا حصہ بن جاتے ہیں، لیکن کیا ہم یہ سوچتے ہیں کہ اتنی زیادہ مقدار میں گوشت کھانا ہمارے جسم پر کیا اثر ڈالتا ہے؟
گوشت کی زیادتی – خوشی یا خطرہ؟
جب گوشت اعتدال سے کھایا جائے تو یہ جسم کے لیے مفید ہوتا ہے، کیونکہ اس میں پروٹین، آئرن اور وٹامن بی 12 وافر مقدار میں ہوتے ہیں۔ مگر جب یہی گوشت روزانہ، بڑی مقدار میں، مصالحہ دار اور بھنا ہوا کھایا جائے تو خوشی کی جگہ یہ بیماریوں کو دعوت دینے لگتا ہے۔ زیادہ گوشت کھانے سے جسمانی توازن بگڑ سکتا ہے، اور لمبے عرصے کے لیے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
زیادہ گوشت کھانے کے نقصانات
بدہضمی اور قبض
عید کے دنوں میں چونکہ گوشت کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے، اس لیے نظامِ ہضم دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔ ہمارے معدے کو گوشت ہضم کرنے میں وقت اور توانائی زیادہ درکار ہوتی ہے، اور جب ہم بار بار بھاری کھانے کھاتے ہیں تو بدہضمی اور قبض جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔
معدے کی جلن
زیادہ مرچ مصالحے والا گوشت، خاص طور پر بھنا ہوا قورمہ یا فرائیڈ گوشت، معدے میں تیزابیت پیدا کرتا ہے۔ یہ جلن سینے کی سوزش، ایسڈ ریفلوکس اور بھوک کی کمی جیسے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو پہلے سے معدے کے مریض ہیں، انہیں خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔
کولیسٹرول اور دل کی بیماریاں
سرخ گوشت میں موجود چربی، خاص طور پر جب وہ بغیر کسی احتیاط کے استعمال کی جائے، خون میں کولیسٹرول کی سطح بڑھا سکتی ہے۔ یہ دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر، اور شریانوں کے بند ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ عید کے دنوں میں ہر کھانے میں گوشت کا شامل ہونا، ان خطرات کو اور بھی بڑھا دیتا ہے۔
یورک ایسڈ کا بڑھ جانا
زیادہ گوشت کھانے سے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ جب یہ یورک ایسڈ جسم سے صحیح طریقے سے خارج نہیں ہوتا تو جوڑوں میں جمع ہو کر درد اور سوجن پیدا کرتا ہے۔ خاص طور پر گھٹنوں، ایڑیوں اور انگلیوں کے جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔ ایسے افراد کو احتیاط سے گوشت کھانا چاہیے جنہیں پہلے سے گٹھیا یا یورک ایسڈ کی شکایت ہو۔
وزن کا بڑھنا اور موٹاپا
عید پر ایک وقت میں زیادہ گوشت، کم سبزیاں، زیادہ چکنائی اور ورزش کی کمی—یہ سب مل کر جسم میں چربی کو جمع کرتے ہیں۔ چند دنوں کی زیادتی وزن بڑھا دیتی ہے، جو بعد میں کم کرنا آسان نہیں ہوتا۔ موٹاپے کے ساتھ آنے والی دیگر بیماریاں جیسے ذیابیطس، بلڈ پریشر اور نیند کی خرابی الگ مسئلہ بن جاتی ہیں۔
بچوں اور بزرگوں کے لیے خطرات
بچے اور بزرگ اکثر عید کی خوشیوں میں شامل تو ہو جاتے ہیں، لیکن ان کے جسم گوشت کی زیادتی کو برداشت نہیں کر پاتے۔ بچوں میں پیٹ درد، اپھارہ اور الٹی آ سکتی ہے، جبکہ بزرگوں کو بلڈ پریشر یا دل کی بیماری کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ان دونوں عمر کے گروپس کو متوازن خوراک دینا ضروری ہے۔
عید پر گوشت کھانے کا مناسب طریقہ
اعتدال سے کھانا
گوشت کھانے میں کوئی قباحت نہیں، لیکن اسے اعتدال سے کھانا ضروری ہے۔ روزانہ ایک یا دو بار کھانے میں تھوڑی مقدار کافی ہوتی ہے۔ اس سے نہ صرف صحت برقرار رہتی ہے بلکہ مختلف ذائقے بھی محسوس ہوتے ہیں۔
مصالحہ جات میں نرمی
زیادہ مصالحہ کھانے سے معدے پر بوجھ پڑتا ہے۔ اگر گوشت کو کم تیز مصالحے میں پکایا جائے تو یہ زیادہ ہضم پذیر ہوتا ہے اور صحت کے لیے بھی بہتر ہوتا ہے۔ دہی، ہلدی اور ہری مرچوں کا استعمال گوشت کو نرم بھی کرتا ہے اور ہضم بھی آسان بناتا ہے۔
سبزیوں کے ساتھ توازن
گوشت کے ساتھ اگر سبزیاں جیسے پالک، توری، لوکی یا گاجر شامل کر لی جائیں تو یہ نظامِ ہضم کو سہارا دیتی ہیں۔ سبزیوں میں موجود فائبر گوشت کے بوجھ کو کم کرتا ہے اور معدے کو ہلکا رکھتا ہے۔
زیادہ گوشت کھانے سے بچاؤ اور مسائل کا حل
پانی کی مقدار بڑھانا
عید کے دنوں میں گوشت کے ساتھ پانی کی کمی بھی ایک مسئلہ بنتی ہے۔ گوشت کے استعمال سے جسم میں تیزابیت بڑھتی ہے، اور اگر پانی کم پیا جائے تو گردوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ یورک ایسڈ کو نکالنے اور ہاضمہ بہتر کرنے کے لیے وافر مقدار میں پانی پینا نہایت ضروری ہے۔
ورزش اور جسمانی سرگرمی
گوشت کھانے کے بعد اگر صرف بیٹھے یا لیٹے رہیں تو نظامِ ہضم سست ہو جاتا ہے۔ کھانے کے بعد ہلکی چہل قدمی یا کسی جسمانی سرگرمی سے کھانے کو ہضم ہونے میں مدد ملتی ہے۔ یہ ورزش جسمانی توانائی کو بھی بحال رکھتی ہے۔
ہربل اور دیسی علاج
عید پر گوشت کھانے کے بعد جسم میں بوجھل پن اور بدہضمی کی شکایت ہو تو بعض دیسی ٹوٹکے اور جڑی بوٹیوں کا استعمال فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ سونف، اجوائن، ہینگ، زیرہ اور کلونجی کا قہوہ یا چائے ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ اسی طرح پودینے کی چٹنی یا لیموں پانی بھی معدے کو سکون دیتا ہے۔ یہ قدرتی نسخے مہنگے نہیں اور نہ ہی ان کے سائیڈ ایفیکٹس ہوتے ہیں، بس درست مقدار اور وقت کا دھیان رکھنا ضروری ہے۔
گوشت کے ساتھ دہی اور لیموں کا استعمال
دہی اور لیموں دونوں ایسے قدرتی اجزاء ہیں جو گوشت کے بھاری پن کو کم کرتے ہیں۔ دہی گوشت کو نرم کرتا ہے اور ہضم میں مدد دیتا ہے جبکہ لیموں گوشت کی چکنائی کو کم کرتا ہے اور کھانے کو ہلکا بناتا ہے۔ اگر آپ گوشت کے ساتھ رائتہ یا لیموں کا رس شامل کریں تو نہ صرف ذائقہ بہتر ہوگا بلکہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔
متوازن غذا کی اہمیت
عید کے دنوں میں گوشت کے ساتھ ایسی غذا بھی شامل کریں جس میں فائبر، وٹامنز اور معدنیات موجود ہوں۔ صرف گوشت پر انحصار کرنے سے جسم کو دیگر ضروری غذائی اجزاء نہیں مل پاتے، جو کمزوری اور مدافعتی نظام کی خرابی کا باعث بن سکتے ہیں۔ دال، سبزیاں، پھل، اور مکمل اناج جیسے اجزاء روزمرہ خوراک کا حصہ ہونا چاہیے تاکہ صحت مند رہ سکیں۔
نتیجہ
عید الاضحی خوشیوں اور نعمتوں کا تہوار ہے، لیکن اس خوشی میں توازن اور احتیاط ضروری ہے۔ گوشت ضرور کھائیں، لیکن اتنا کہ جسم برداشت کر سکے۔ زیادہ گوشت صرف وقتی لذت دیتا ہے، لیکن اگر مسلسل زیادتی کی جائے تو یہ کئی جسمانی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے عید کی خوشیوں کو صحتمند بنانے کے لیے اعتدال، ورزش، پانی، اور متوازن خوراک کو اپنائیں۔ جب آپ جسم کا خیال رکھیں گے تو تہوار بھی دلی خوشی سے منائیں گے۔
براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین ماہر غذائیت کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں