ہیپاٹائٹس کیا ہے؟
ہیپاٹائٹس ایک سنگین طبی حالت ہے جس میں جگر میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ سوزش مختلف اقسام کے وائرس، زہریلے مادے یا جسمانی بیماریوں کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ جگر ہمارے جسم کا ایک نہایت اہم عضو ہے جو خوراک کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے، جسم سے زہریلے مواد کو نکالتا ہے اور مختلف وٹامنز اور پروٹینز بناتا ہے۔ ہیپاٹائٹس کی صورت میں جگر کی یہ صلاحیتیں متاثر ہو سکتی ہیں جس سے مریض کی عمومی صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔
ہیپاٹائٹس کی اہم اقسام
ہیپاٹائٹس A
ہیپاٹائٹس A وائرس کے ذریعے پیدا ہونے والی ایک عارضی بیماری ہے جو اکثر آلودہ خوراک یا پانی کے ذریعے پھیلتی ہے۔ زیادہ تر کیسز میں یہ بیماری چند ہفتوں میں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے اور مریض کو دیرپا نقصان نہیں پہنچاتی۔
ہیپاٹائٹس B
ہیپاٹائٹس B ایک سنگین اور بعض اوقات دائمی ہونے والی بیماری ہے جو خون یا جسمانی رطوبتوں کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتی ہے۔ یہ بیماری طویل عرصے تک جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور بعض اوقات جگر کے کینسر کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
ہیپاٹائٹس C
ہیپاٹائٹس C وائرس کے ذریعے پیدا ہونے والی بیماری ہے جو زیادہ تر متاثرہ خون کے ذریعے منتقل ہوتی ہے۔ یہ بیماری اکثر خاموشی سے بڑھتی ہے اور جب علامات ظاہر ہوتی ہیں تو جگر کو پہلے ہی خاصا نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔
ہیپاٹائٹس D
ہیپاٹائٹس D ایک نایاب لیکن پیچیدہ قسم ہے جو صرف ہیپاٹائٹس B کے مریضوں میں دیکھی جاتی ہے۔ یہ بیماری مشترکہ انفیکشن کی صورت میں زیادہ سنگین ہو جاتی ہے۔
ہیپاٹائٹس E
ہیپاٹائٹس E بھی ہیپاٹائٹس A کی طرح آلودہ پانی یا خوراک کے ذریعے پھیلتا ہے، مگر یہ خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس کے عمومی علامات
ابتدائی علامات
ہیپاٹائٹس کی ابتدائی علامات عام فلو سے مشابہت رکھتی ہیں جن میں تھکن، ہلکا بخار، بھوک میں کمی، متلی، قے، پیٹ میں درد اور جسم میں درد شامل ہوتے ہیں۔
شدید علامات
شدید حالت میں آنکھوں اور جلد کی زردی (یرقان)، گہرے رنگ کا پیشاب، ہلکے رنگ کا پاخانہ اور جگر کے مقام پر درد یا بھاری پن محسوس ہو سکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس کی بنیادی وجوہات
وائرسز کا کردار
ہیپاٹائٹس کی سب سے عام وجہ مختلف اقسام کے وائرسز ہیں جیسے ہیپاٹائٹس A، B، C، D اور E۔ یہ وائرس خون، آلودہ خوراک، پانی یا جسمانی رابطے کے ذریعے پھیل سکتے ہیں۔
دیگر عوامل
دیگر عوامل میں شراب نوشی، زہریلی ادویات، آٹو امیون بیماریاں اور بعض صنعتی کیمیکلز شامل ہیں جو جگر کو متاثر کر کے ہیپاٹائٹس کا باعث بن سکتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟
ہیپاٹائٹس کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر مریض کی علامات اور طبی تاریخ کا جائزہ لیتے ہیں۔ لیبارٹری ٹیسٹ جیسے خون کے ٹیسٹ، لیور فنکشن ٹیسٹ، اور بعض اوقات الٹراساؤنڈ یا بایوپسی کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے تاکہ جگر کی حالت کو بہتر طریقے سے جانچا جا سکے۔
ہیپاٹائٹس کا علاج
ادویاتی علاج
ہیپاٹائٹس A اور E کے لیے عمومی طور پر مخصوص ادویات کی ضرورت نہیں ہوتی، آرام اور مناسب غذا کافی ہوتی ہے۔ جبکہ ہیپاٹائٹس B اور C کے لیے اینٹی وائرل ادویات دی جاتی ہیں جو وائرس کے اثرات کو کم کرتی ہیں اور جگر کی صحت بہتر بناتی ہیں۔
قدرتی اور گھریلو علاج
قدرتی علاج میں متوازن غذا، ہری سبزیاں، وٹامن C اور مناسب آرام بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ البتہ کسی بھی گھریلو علاج کو اپنانے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے طریقے
ہیپاٹائٹس سے بچنے کے لیے صاف پانی کا استعمال، حفظانِ صحت کے اصولوں کی پابندی، محفوظ جنسی تعلقات اور ہیپاٹائٹس B اور A کی ویکسینیشن نہایت ضروری ہے۔
نیز، آلودہ سرنجز اور دیگر طبی آلات کے استعمال سے بھی گریز کرنا چاہیے۔
ہیپاٹائٹس کے بارے میں عام غلط فہمیاں
عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ ہیپاٹائٹس ہمیشہ لاعلاج ہوتا ہے یا یہ صرف جنسی تعلقات سے پھیلتا ہے۔ دراصل یہ بیماری کئی طریقوں سے پھیل سکتی ہے اور اس کا مناسب علاج اور احتیاط سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لیے غذائی ہدایات
ایسے مریضوں کو چکنائی والی اور بھاری غذا سے پرہیز کرنا چاہیے۔ زیادہ پانی پینا، ہلکی پھلکی اور تازہ غذائیں کھانا اور کیفین اور الکحل سے مکمل گریز کرنا جگر کی صحت کے لیے بہتر ہے۔
ہیپاٹائٹس اور حاملہ خواتین
حاملہ خواتین میں ہیپاٹائٹس E خاص طور پر خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس لیے انہیں صاف پانی کے استعمال، متوازن غذا اور ویکسینیشن کے ذریعے بیماری سے بچنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔
ہیپاٹائٹس اور بچوں کی صحت
بچوں کو ہیپاٹائٹس B کی ویکسین پیدائش کے بعد ضرور دینی چاہیے تاکہ وہ زندگی بھر اس بیماری سے محفوظ رہیں۔ اسکول جانے والے بچوں کو بھی صفائی کے اصولوں سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔
ہیپاٹائٹس کے لیے جدید تحقیق اور نئی ویکسینز
ہیپاٹائٹس B اور C کے لیے نئی اینٹی وائرل دوائیں اور ویکسینز تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ عالمی سطح پر ریسرچ کا مقصد یہ ہے کہ ہیپاٹائٹس کے کیسز کو مستقبل میں مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔
ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لیے روزمرہ کی احتیاطیں
روزمرہ زندگی میں مریضوں کو اپنے ذاتی سامان جیسے تولیہ، کنگھی یا استرا دوسروں کے ساتھ شئیر نہیں کرنا چاہیے۔ نیز، دوسروں کو بھی مریض کے خون یا جسمانی رطوبت سے رابطے سے بچنا چاہیے۔
کیا ہیپاٹائٹس مکمل طور پر ٹھیک ہو سکتا ہے؟
ہیپاٹائٹس A اور E عموماً مکمل طور پر ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس B اور C کے مریض اگر بروقت علاج کروائیں تو مکمل صحتیاب ہو سکتے ہیں، لیکن دائمی صورت میں طویل مدتی نگرانی ضروری ہوتی ہے۔
نتیجہ
ہیپاٹائٹس ایک قابلِ علاج بیماری ہے اگر اس کی بروقت تشخیص اور مناسب علاج کیا جائے۔ اس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اور ویکسینیشن نہایت اہم ہیں۔ جگر کی صحت کا خیال رکھ کر ہم خود کو اور اپنے پیاروں کو اس بیماری سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین ماہر امراض معدہ و جگر کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں۔