سموگ ایک ایسا ماحولیاتی مسئلہ ہے جو نہ صرف فضائی آلودگی میں اضافہ کرتا ہے بلکہ صحت کے لیے کئی سنگین خطرات بھی پیدا کرتا ہے۔ سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی بڑے شہروں میں سموگ ایک عام مسئلہ بن جاتا ہے، جو سانس لینے میں دشواری، گلے کی خراش اور کھانسی جیسی علامات کو جنم دیتا ہے۔ بہت سے لوگ اسے صرف دھند سمجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں، لیکن درحقیقت یہ زہریلی گیسوں، گاڑیوں کے دھوئیں، فیکٹریوں کے اخراج اور دھول مٹی کا مرکب ہوتا ہے جو سانس کے نظام پر براہِ راست اثر ڈالتا ہے۔
سموگ کیا ہے اور یہ کیسے بنتی ہے؟
سموگ دراصل دو الفاظ کا مجموعہ ہے: "سموک" (دھواں) اور "فوگ" (دھند)۔ جب گاڑیوں، فیکٹریوں اور کوڑے جلانے سے دھواں فضا میں شامل ہوتا ہے اور موسم سرد ہونے کی وجہ سے یہ دھند کے ساتھ مل جاتا ہے تو ایک بھاری آلودہ دھند بنتی ہے جسے ہم سموگ کہتے ہیں۔ یہ آلودگی مٹی میں موجود ذرات، کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ اور دیگر نقصان دہ گیسوں سے بھرپور ہوتی ہے۔ یہی زہریلا مرکب جب سانس کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے تو سانس کی نالیوں کو متاثر کرتا ہے اور کھانسی، الرجی اور دمہ جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
سموگ کے سانس پر اثرات: کھانسی کیوں ہوتی ہے؟
جب ہم سموگ کے دوران باہر سانس لیتے ہیں تو آلودہ ہوا میں موجود چھوٹے ذرات (PM2.5 اور PM10) پھیپھڑوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہ ذرات اتنے باریک ہوتے ہیں کہ وہ جسم کے قدرتی فلٹرز سے بھی گزر جاتے ہیں اور براہِ راست سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتے ہیں۔ نتیجتاً گلا خشک ہونے لگتا ہے، کھانسی شروع ہو جاتی ہے اور بعض اوقات سینے میں جکڑن بھی محسوس ہوتی ہے۔ خاص طور پر بچوں، بوڑھوں اور سانس کے مریضوں کے لیے یہ حالات مزید خطرناک ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔
سموگ کے دوران کھانسی کے ساتھ ہونے والی عام علامات
سموگ سے ہونے والی کھانسی عام نزلہ زکام کی کھانسی سے کچھ مختلف ہو سکتی ہے۔ یہ لمبے عرصے تک رہ سکتی ہے اور اکثر اس کے ساتھ گلے میں خراش، سانس لینے میں دشواری اور تھکن بھی شامل ہوتی ہے۔
سموگ کی وجہ سے کھانسی کے ساتھ درج ذیل علامات ظاہر ہو سکتی ہیں:
- گلے میں جلن یا درد
- سانس لینے میں ہلکی یا شدید دشواری
- سینے میں بوجھ یا جکڑن
- آواز میں بھاری پن
- الرجی یا آنکھوں میں جلن
یہ علامات خاص طور پر صبح کے وقت یا دھند میں زیادہ واضح ہوتی ہیں کیونکہ اسی وقت سموگ کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔
کون لوگ سموگ سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں؟
ہر کوئی سموگ سے متاثر ہو سکتا ہے، لیکن کچھ افراد کے لیے یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر:
- بچے جن کا سانس کا نظام ابھی مکمل طور پر مضبوط نہیں ہوتا
- بزرگ جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے
- سانس کے امراض جیسے دمہ یا الرجی کے مریض
- حاملہ خواتین
- وہ لوگ جو زیادہ وقت باہر گزارتے ہیں (جیسے مزدور، ٹریفک پولیس وغیرہ)
ان افراد کے لیے سموگ کے دوران کھانسی اور دیگر سانس کے مسائل زیادہ شدت اختیار کر سکتے ہیں، اس لیے انہیں خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
سموگ سے بچاؤ کے مؤثر طریقے
سموگ سے مکمل طور پر بچنا ممکن تو نہیں، لیکن اس کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ کچھ آسان مگر اہم احتیاطی تدابیر یہ ہیں:
- غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، خاص طور پر صبح کے وقت جب سموگ زیادہ ہو۔
- اگر باہر جانا ضروری ہو تو این 95 ماسک یا اعلیٰ معیار کا فیس ماسک پہنیں تاکہ آلودہ ذرات سانس کے راستے میں داخل نہ ہوں۔
- گھر کے اندر ہوا کو صاف رکھنے کے لیے ایئر پیوریفائر کا استعمال کریں۔
- کھڑکیاں بند رکھیں تاکہ آلودہ ہوا اندر نہ آئے۔
- پانی زیادہ پئیں تاکہ گلا خشک نہ ہو اور سانس کی نالیاں صاف رہیں۔
یہ اقدامات نہ صرف کھانسی سے بچا سکتے ہیں بلکہ سانس کے دیگر مسائل سے بھی حفاظت فراہم کرتے ہیں۔
گھریلو اور قدرتی طریقے جو کھانسی میں آرام دے سکتے ہیں
اگر آپ کو سموگ کی وجہ سے کھانسی ہو گئی ہے تو گھریلو علاج کے ذریعے اس میں کافی حد تک آرام پایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر:
- نیم گرم پانی سے غرارے کریں تاکہ گلا صاف ہو سکے۔
- شہد اور ادرک کا قہوہ پینے سے گلے کی خراش کم ہوتی ہے اور کھانسی میں آرام ملتا ہے۔
- بھاپ لینے سے سانس کی نالیاں کھلتی ہیں اور آلودہ ذرات باہر نکلنے میں مدد ملتی ہے۔
- دودھ میں ہلدی ملا کر پینے سے سوزش کم ہو سکتی ہے۔
یہ تمام قدرتی طریقے وقتی آرام فراہم کر سکتے ہیں، تاہم اگر کھانسی کئی دنوں تک برقرار رہے تو ڈاکٹر سے رجوع ضرور کریں۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کرنا چاہیے؟
سموگ سے ہونے والی کھانسی عام طور پر چند دنوں میں بہتر ہو جاتی ہے، لیکن اگر یہ کھانسی بڑھ جائے یا اس کے ساتھ درج ذیل علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے:
بروقت تشخیص اور علاج سانس کے سنگین مسائل سے بچا سکتا ہے اور پھیپھڑوں کو نقصان سے محفوظ رکھتا ہے۔
احتیاطی تدابیر ہی بہترین علاج ہیں
سموگ کے اثرات کو کم کرنے کا سب سے بہترین طریقہ احتیاط ہے۔ اگر شہری فضائی آلودگی کم کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں تو سموگ کی شدت میں واضح کمی آ سکتی ہے۔ گاڑیوں کا کم استعمال، کوڑا کرکٹ نہ جلانا، اور درختوں کی افزائش جیسے اقدامات نہ صرف ماحول بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔
نتیجہ
سموگ صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک صحت کا خطرہ ہے جو خاص طور پر سانس کے نظام کو متاثر کرتا ہے۔ کھانسی، گلے میں جلن اور سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل عام ہیں، لیکن اگر ہم بروقت احتیاط کریں تو ان مسائل سے بڑی حد تک بچا جا سکتا ہے۔ بہتر ہے کہ سموگ کے دنوں میں غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کیا جائے، ماسک کا استعمال کیا جائے اور صاف ہوا میں رہنے کی کوشش کی جائے۔ اگر علامات برقرار رہیں تو فوراً ماہرِ امراضِ سانس سے رجوع کریں۔
براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین پلمونولوجسٹ کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں۔