تپ دق (TB) کیا ہے؟
تپ دق یا ٹی بی ایک سنگین بیکٹیریل انفیکشن ہے جو زیادہ تر پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے، لیکن یہ جسم کے دیگر حصوں جیسے ہڈیوں، دماغ، گردوں اور لمف نوڈز کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یہ بیماری مائیکو بیکٹیریم ٹیوبرکلوسس نامی جراثیم سے ہوتی ہے جو فضا کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے، خاص طور پر جب مریض کھانستا، چھینکتا یا بات کرتا ہے۔ اگرچہ یہ بیماری پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں عام ہے، لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ وقت پر تشخیص اور مکمل علاج کے ذریعے اسے مکمل طور پر ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، بہت سے لوگ اس کے ابتدائی علامات کو نظر انداز کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے بیماری بڑھتی اور پیچیدہ ہوتی جاتی ہے۔ اس لیے آگاہی, بروقت ٹیسٹنگ، اور مناسب علاج نہایت ضروری ہے۔
تپ دق کی اقسام
تپ دق بنیادی طور پر دو بڑی اقسام میں تقسیم کی جاتی ہے: لیٹنٹ ٹی بی اور ایکٹیو ٹی بی۔ لیٹنٹ ٹی بی میں جراثیم جسم میں موجود ہوتے ہیں لیکن علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اور مریض دوسروں کو انفیکشن نہیں پہنچاتا۔ یہ مرحلہ خطرناک اس لیے ہے کہ بغیر علاج کے یہ کسی بھی وقت ایکٹیو ٹی بی میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ ایکٹیو ٹی بی میں علامات واضح ہو جاتی ہیں اور مریض دوسرے لوگوں تک بیماری منتقل کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ تپ دق کی ایک قسم ایکسٹرا پلمنری ٹی بی بھی ہوتی ہے جو پھیپھڑوں کے علاوہ جسم کے مختلف اعضا جیسے گردے، ہڈیاں، لمف نوڈز یا دماغ کو متاثر کرتی ہے۔ بعض مریضوں میں ایم ڈٰی آر ٹی بی (دواؤں کے خلاف مزاحمت رکھنے والی ٹی بی) بھی ہو سکتی ہے جس کا علاج زیادہ مشکل اور لمبا ہوتا ہے۔ ہر قسم کی ٹی بی کی علامات، تشخیص اور علاج کی مدت مختلف ہوسکتی ہے۔
تپ دق کے اسباب
تپ دق کا بنیادی سبب مائیکو بیکٹیریم ٹیوبرکلوسس بیکٹیریا ہے جو ہوا کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ جب کوئی مریض کھانستا یا چھینکتا ہے تو جراثیم والی باریک بوندیں فضا میں پھیل جاتی ہیں، جنہیں قریبی لوگ سانس کے ساتھ جسم میں داخل کر لیتے ہیں۔ مدافعتی نظام کمزور ہونے کی صورت میں جراثیم پھیل کر بیماری کی شکل اختیار کرتے ہیں۔ ایسے افراد جو ذیابیطس، ایچ آئی وی، کینسر، یا غذائی قلت کا شکار ہوں، انہیں ٹی بی ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ مزید برآں، بھیڑ والی جگہوں میں رہائش، ناقص وینٹیلیشن، غربت، اور صحت کی سہولیات تک محدود رسائی بھی اس بیماری کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کئی دفعہ خاندان کے کسی ایک فرد میں ٹی بی ہو تو باقی افراد میں بھی اس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یاد رکھیں کہ ٹی بی ہاتھ ملانے، کھانے پینے کی چیزیں شیئر کرنے یا جسمانی رابطے سے نہیں پھیلتی — صرف ہوا کے ذریعے منتقل ہوتی ہے۔
تپ دق کی علامات
تپ دق کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں، اور شروع میں عام زکام یا کمزوری جیسی محسوس ہوسکتی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں۔ پھیپھڑوں کی ٹی بی میں سب سے عام علامت مسلسل خشک یا بلغم والی کھانسی ہے جو تین ہفتوں یا اس سے زیادہ رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بخار، رات کو پسینہ آنا، بھوک میں کمی، وزن کم ہونا، سینے میں درد، اور تھکاوٹ بھی شامل ہیں۔ بعض مریض کھانسی کے ساتھ خون بھی نکالتے ہیں جو بیماری کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر ٹی بی پھیپھڑوں کے بجائے جسم کے دوسرے حصوں کو متاثر کرے تو علامات عضو کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں، جیسے ہڈیوں میں درد، گردوں میں انفیکشن کی علامات، لمف نوڈز کا سوج جانا، یا نیورولوجیکل مسائل۔ اگر یہ علامات موجود ہوں، خاص طور پر اگر خاندان یا دوستوں میں کسی کو ٹی بی ہو، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
تپ دق کی تشخیص
ٹی بی کی تشخیص میں مختلف ٹیسٹ شامل ہوتے ہیں جن کا انتخاب مریض کی علامات اور صورتحال کے مطابق کیا جاتا ہے۔ سب سے عام ٹیسٹ اسپٹم ٹیسٹ ہے جس میں بلغم کے نمونے کا تجزیہ کرکے ٹی بی بیکٹیریا کی موجودگی دیکھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ چیسٹ ایکس رے پھیپھڑوں کے انفیکشن کو واضح کرنے میں مدد دیتا ہے۔ بعض کیسز میں GeneXpert ٹیسٹ کیا جاتا ہے جو بیکٹیریا کی موجودگی کی تیز اور درست تشخیص کے ساتھ ساتھ دواؤں کی مزاحمت (ریزیسٹنس) بھی بتاتا ہے۔ اگر ٹی بی پھیپھڑوں کے علاوہ دیگر اعضا کو متاثر کرے تو الٹرا ساؤنڈ، سی ٹی اسکین، بایوپسی یا خون کے ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ درست اور بروقت تشخیص ہی کامیاب علاج کی پہلی شرط ہے۔ اس لیے علامات ظاہر ہوتے ہی کسی ماہر پلمونولوجسٹ یا انفیکشن ڈیزیز اسپیشلسٹ سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
تپ دق کا علاج
ٹی بی کا علاج لمبا ضرور ہے لیکن مکمل ٹھیک ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں، اگر مریض دوا باقاعدگی سے لے اور ڈاکٹر کی ہدایات پر سختی سے عمل کرے۔ عام طور پر علاج 6 ماہ تک جاری رہتا ہے، جس میں مختلف اینٹی ٹی بی ادویات کا مجموعہ شامل ہوتا ہے۔ علاج کے پہلے دو ماہ ابتدائی مرحلے کے لیے اہم ہوتے ہیں، جبکہ اگلے چار ماہ بیماری کے مکمل خاتمے کے لیے ضروری ہیں۔ ادویات چھوڑنے یا بےقاعدگی کی صورت میں بیماری دوبارہ ہو سکتی ہے اور خطرناک ایم ڈی آر ٹی بی میں تبدیل ہو سکتی ہے جس کا علاج زیادہ طویل اور پیچیدہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اکثر مریض کو مکمل آرام، صحت مند غذا، اور وزن برقرار رکھنے کی بھی تاکید کرتے ہیں تاکہ جسمانی مدافعت بہتر ہو سکے۔ اگر آپ یا آپ کے کسی گھر والے میں ٹی بی کی علامات موجود ہیں تو فوراً ماہر پلمونولوجسٹ سے رابطہ کریں۔
تپ دق سے بچاؤ
ٹی بی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر بہت اہم ہیں، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں یہ بیماری زیادہ پائی جاتی ہے۔ بچوں کے لیے پیدائش کے فوراً بعد بی سی جی ویکسین لگوانا نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ ٹی بی کی خطرناک اقسام سے بچاؤ میں مدد کرتی ہے۔ گھر میں کھڑکیاں اور دروازے کھول کر وینٹیلیشن بہتر رکھنا، مریض کو الگ کمرے میں رکھنا، اور ماسک کا استعمال بیماری کے پھیلاؤ کو کم کرتا ہے۔ اگر کسی مریض میں ایکٹیو ٹی بی تشخیص ہو جائے تو گھر کے تمام افراد کا اسکریننگ ٹیسٹ کروانا بھی ضروری ہے تاکہ بیماری کی ابتدائی سطح پر پتہ چل سکے۔ صحت مند غذا، مناسب نیند، اور قوت مدافعت بہتر بنانے والی عادات اپنانا بھی بیماری کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بروقت علاج شروع کریں اور دوائیں کبھی نہ چھوڑیں۔
نتیجہ
تپ دق ایک قابلِ علاج بیماری ہے، لیکن اس کی سنگینی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بروقت علامات کی پہچان، درست تشخیص، اور مکمل علاج اس بیماری سے مکمل صحت یابی کا راستہ بناتے ہیں۔ اگر آپ کو دیرینہ کھانسی، وزن کم ہونا، رات کو پسینہ آنا، یا کمزوری جیسی علامات محسوس ہوں تو انہیں عام تھکن سمجھ کر نظر انداز نہ کریں۔ جلد از جلد ماہر پلمونولوجسٹ سے رجوع کریں تاکہ بیماری کو ابتدائی مرحلے میں قابو کیا جا سکے اور اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین پلمونولوجسٹ کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں۔